شهید ابراهیم هادی

 مشکل کُشا

 

پیغمبر اکرمﷺ سے ایک بار پوچھا گیا: ’’مومنین میں سے کامل تر ایمان کس کا ہے؟‘‘ تو آپؐ نے فرمایا: ’’جو راہِ خدا میں اپنی جان و مال سے جہاد کرے۔[1]‘‘

کمانڈر محمد کوثری (لشکر حضرت رسولﷺ کے سابق کمانڈر) ابراہیم کے حوالے سے اپنی یادیں بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’جنگ کے ابتدائی دنوں میں سرپل ذہاب کے مقام پر میں نے ابراہیم سے کہا: ’’ہادی بھائی، آپ کی تنخواہ تیار ہے۔ جب بھی چاہیں آ کر لے سکتےہیں۔‘‘ اس نے جواب میں بہت آہستہ سےپوچھا: ’’آپ تہران کب جا رہے ہیں؟‘‘ میں نے کہا: ’’ہفتے کے آخر میں۔‘‘ اس کے بعد کہا: ’’میں آپ کو تین پتے لکھ کر دوں گا۔ جب آپ تہران جائیں گے تو یہ پیسے ان تینوں گھروں میں دے دیں۔‘‘ میں نے یہ کام کر دیا۔ بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ وہ تینوں خاندان ضرورتمند اور سفید پوش تھے۔

*****

میں محاذ سے واپس آ رہا تھا۔ جب خراسان چوک پہنچا تو دیکھا کہ میرے پاس پیسے بالکل ختم ہو چکے ہیں۔ میں گھر کی طرف چلا جا رہا تھا اور سوچتا جا  رہا تھا کہ ابھی گھر پہنچوں گا تو بیوی بچے مجھ سے پیسے مانگیں گے۔ گھر کےکرایے کا بھی بندوبست نہیں ہوا۔ کس کے پاس جاؤں، کسے اپنا ماجرا سناؤں۔ میں اپنے بھائی کے گھر جانا چاہتا تھا مگر میری حالت کچھ مناسب نہیں تھی۔ میں عارف چوک پر ٹھہرا اپنے آپ سے کہے جا رہا تھا: ’’فقط خدا ہی میری مدد کر سکتا ہے۔ مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا کروں؟!‘‘ اسی سوچ میں غلطاں تھا کہ اچانک ابراہیم پر نظر پڑی جو اپنی موٹرسائیکل پر میری طرف ہی آ رہا تھا۔ میں بہت خوش ہوا۔  وہ مجھے دیکھتے ہی موٹرسائیکل سے اترا اور مجھے اپنے گلے لگا لیا۔ کچھ منٹ تک ہم باتیں کرتے رہے۔ جاتے جاتے اس نے اشارے سے پوچھا: ’’تنخواہ لے لی؟‘‘ میں نے کہا: ’’نہیں، ابھی نہیں لی۔ لیکن زیادہ ضرورت نہیں ہے۔‘‘ اس نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا اور پیسوں کی ایک گڈی نکال کر مجھے تھما دی۔ میں نے کہا: ’’نہیں ابراہیم، میں ہرگز نہیں لوں گا۔ تمہیں خود ضرورت ہیں۔‘‘ کہنے لگا: ’’یہ قرض الحسنہ ہے۔ جب بھی تنخواہ لینا تو مجھے واپس دے دینا۔ اس کے بعد اس نے پیسے میری جیب میں ڈالے اور سوار ہو کر یہ جا وہ جا۔‘‘ ان پیسوں میں بہت برکت تھی۔ میری بہت سی ضروریات ان سے پوری ہو گئیں اور کافی عرصے تک مجھے مالی حوالے سے کوئی مشکل پیش نہ آئی۔ میں نے اس کے لیے بہت سی دعا کی۔ اس دن خدا نے ابراہیم کو میرے پاس بھیجا۔ وہ ہمیشہ کی طرح مشکل کشا بن کر آ گیا تھا۔

 

[1]الحکم الظاہرۃ:  ج2، ص280

 

Comments (0)

Rated 0 out of 5 based on 0 voters
There are no comments posted here yet

Leave your comments

  1. Posting comment as a guest. Sign up or login to your account.
Rate this post:
Attachments (0 / 3)
Share Your Location