شهید ابراهیم هادی

شہید اندرزگو گروپ

جنگ کو تھوڑا عرصہ گزر چکا تھا۔ ملک کے مغربی حصے میں تعینات سپاہ کے اعلیٰ عہدیداران نے ایک میٹنگ کا انتظام کیا۔ اس میٹنگ میں طے یہ پایا کہ سپاہ کے رضا کار جوانوں کو مختلف علاقوں میں تقسیم کر دیا جائے۔ لہٰذا کچھ جوان سرپل ذہاب سے سومار کی طرف، کچھ مہران اور صالح آباد کی طرف اور کچھ بُستان کی طرف روانہ ہو گئے۔ میٹنگ کے مطابق جنگی علاقوں میں تعینات کمانڈر حسین اللہ کرم کو گیلان غرب اور نفت شہر کی سپاہ کی کمان سونپ دی گئی۔ وہ بٹالین8 اور 9 کے کچھ دستوں کو لے کر گیلان غرب کو روانہ ہو گئے۔ ابراہیم جو اکھاڑے کے وقتوں ہی سے حاج حسین کے ساتھ دیرینہ رفاقت رکھتا تھا وہ بھی ان کے ساتھ گیلان غرب چلا گیا اور اسے سپاہ کا ڈپٹی آپریشن کمانڈر بنا دیا  گیا۔

*****

گیلان غرب مختلف پہاڑوں کے درمیان گھرا ایک شہر ہے۔ سرحد پر واقع یہ شہر نفت شہر سے 50 جبکہ سرپل ذہاب سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ عراقی افواج نے اس شہر کے قرب و جوار اور اس کی بہت سے چوٹیوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ جنگ کے ابتدائی دنوں میں عراقی افواج کی چوتھی ڈویژن گیلان غرب میں داخل ہو گئی تھی مگر وہاں کے غیور مردوں اور عورتوں کی استقامت کی سامنے نہ ٹھہر سکی اور فرار کرنے پر مجبور ہو گئی۔ اس حملے کے دوران اس شہر کی ایک عورت نے درانتی سے وار کر کے دو عراقی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد کافی لوگوں نے وہ شہر چھوڑ دیا تھا۔ جو باقی رہ گئے تھے وہ دن کو شہر میں آ جاتے اور راتوں کو اسلام آباد کے راستے پر لگے خیموں میں چلے جاتے۔ فوج کی بریگیڈ ذوالفقار بھی گیلان غرب کے اطراف میں بان سیران کے علاقے میں آن ٹھہری تھی۔ گیلان غرب کی فوج کو اپنے سرگرمیاں شروع کیے کچھ دن گزر گئے تھے۔ اس عرصے میں جوانوں کا کام فقط یہی تھا کہ وہ دشمن کی طرف سے امکانی حملوں کی صورت میں دفاع کے لیے آمادہ رہیں۔ اس کے علاوہ فوج کی کوئی خاص سرگرمی نہیں تھی۔ ایک میٹنگ ہوئی۔جوانوں نے تجویز دی کہ جس طرح جنوب میں ڈاکٹر چمران نے غیرمنظم جنگ اور سرپل ذہاب کے علاقےمیں اصغر وصالی نے چھاپہ مار جنگوں کا آغاز کیا تھا، اسی طرح کا ایک چھاپہ مار دستہ گیلان غرب کے علاقے میں بھی تیار کیا جائے۔ چھاپہ مار دستہ آمادہ ہو گیا۔ اس کے بعد اس کے حملوں کی سربراہی ابراہیم ہادی اور جواد افراسیابی کو سونپی گئی۔ جوانوں نے تجویز دی کہ اس دستے کو ڈاکٹر بہشتیؒ کے نام سے موسوم کیا جائے۔ لیکن جب شہید بہشتیؒ خود اس علاقے کے دورے پر آئے تو انہوں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا: ’’چونکہ آپ لوگ چھاپہ مار دستہ ہیں لہٰذا اس دستے کو شہید اندرزگو سے موسوم کیا جائے کیونکہ وہی تھے جو چھاپہ مار جنگ کے بانی تھے۔‘‘ ابراہیم نے امام خمینیؒ، آیت اللہ بہشتیؒ اور رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی بڑی تصاویر اپنے کیمپ میں لگا دیں۔ اس چھاپہ مار دستے نے اپنے کام کا آغاز کردیا۔ اس دستے کے تمام جوان اس کے نام کی طرح غیر منظم تھے، کیونکہ اس دستے میں ہر قسم کا فوجی شامل تھا۔ اس دستے میں جہاں جوان تھے وہاں بوڑھے افراد بھی تھے۔ ان پڑھ افراد کے ساتھ ڈاکٹر حضرات بھی موجود تھے۔ متقی و پرہیزگار    لوگ بھی تھے اور ایسے افراد بھی تھے جنہوں نے وہیں آ کر نماز پڑھنا سیکھی تھی۔ حوزہ علمیہ کے علماء کے ساتھ ساتھ کیمونزم سے تائب  ہو کر آنے والے کیمونسٹ بھی وہاں پائے جاتے تھے۔غرضیکہ اس دوستانہ اور مخلصانہ فضا میں ہر قسم کا انسان نظر آتا تھا۔ تقریباً چالیس افراد پر مشتمل اس گروہ میں ایک چیز مشترک تھی اور وہ تھی شجاعت اور بلند ہمتی۔ابراہیم کہ جس کے سر پر اس دستے کی سربراہی کی ذمہ داری تھی، ہمیشہ کہا کرتا تھا: ’’ہمارا کوئی کمانڈر نہیں ہے۔‘‘ وہ بہت محبت اور دوستانہ طریقے سے اپنے اس گروہ کی کمان سنبھالے ہوئے تھا۔ اس دستے کا انتظام کچھ ایسے مرتب پا گیا تھا کہ ہر کام خود بخود ہو جاتا تھا اور کسی کو کسی دوسرے سے کچھ کہنے کی ضرورت نہ پڑتی تھی۔ اکثر کام فکری ہم آہنگی سے انجام پا جاتے تھے۔ سب سے زیادہ جواد افراسیابی اور رضا گودینی ابراہیم کے ساتھ ساتھ رہتے تھے۔

*****

اس دستے کی روزانہ کی سرگرمیوں میں سے ایک سرگرمی یہ بھی تھی کہ وہ علاقے کے لوگوں کی مدد کے لیے نکل کھڑے ہوتے تھے۔ اس طریقے سے گیلان غرب کے بہت سے مقامی جوان بھی اس دستے میں شامل ہو گئے۔ دشمن کے علاقوں اور ان کے مورچوں کی جاسوسی اور حملے کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دینا، شہید اندرزگو گروپ کی زیادہ تر مصروفیت تھی۔ اس کے علاوہ چوٹیوں کو عبور کرنا اور دشمن کے علاقوں کا صحیح اور دقیق نقشہ تیار کرنا بھی ان کی ذمہ داری تھی۔ریکی  کے معاملے میں ابراہیم کا طریق کار بہت عجیب تھا۔ وہ کچھ جوانوں کو لے کر آدھی آدھی رات کو چوٹیاں عبور کر کے چلا جاتا۔ یہ لوگ دشمن کے ٹھکانوں کے عقبی حصوں تک جا نکلتے اور ان کے ٹھکانوں اور اسلحے کے بارے میں انتہائی تفصیلی معلومات لے کر واپس آتے۔ ابراہیم کہا کرتا تھا: ’’اگر ایسا نہ کیا جائے تو حملوں میں کامیاب ہونا یقینی نہیں ہوتا۔ لہٰذا جاسوسی پوری تفصیل سے اور صحیح انداز میں ہونی چاہیے۔‘‘ ابراہیم یہی طریقہ اپنے ماتحت دوسرے جوانوں کو بھی سکھاتا تھا۔ اس کا کہنا تھا: ’’ریکی کے معاملے میں جوانوں کے اندر شجاعت ہونی چاہیے۔‘‘ اگر کسی انسان کے اندر خوف کا وجود ہو تو وہ کبھی بھی ایک اچھا فوجی نہیں بن سکتا۔ وہ اکثر فوجی جوانوں کی زود فہمی اور دقتِ عمل پر زور دیتا رہتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ فوجی جاسوسی اور دشمن کے حوالے سے معلومات کے شعبے میں انتہائی ماہر اور بہترین  جوان اس دستے سے تربیت پا کر سامنے آئے، حتی کہ ان میں کچھ بہادر کمانڈرز بھی بنے۔ نجف گیریژن میں جاسوسی اور حملوں کی ذمہ داری سنبھالنے والے  313 حُرّ بریگیڈ کے کمانڈر نے کہا تھا: ’’ابراہیم نے اپنے خاص طریقے سے اس بریگیڈ کی بنیاد رکھی تھی اگرچہ اس کی مکمل تشکیل سے پہلے وہ شہادت سے ہمکنار ہو گیا تھا۔‘‘ شہید اندرزگو چھاپہ مار دستے نے اپنے انہی نامنظم فوجیوں کے ذریعے اپنی ایک سالہ کارکردگی کے دوران 52 چھوٹے بڑے حملے کیے۔انہوں نے گیلان غرب کے علاقے میں عراقی فوج کے چوتھے ڈویژن کو ناکوں چنے چبوا دیے اور اسے بھاری نقصان پہنچایا۔ اس چھوٹے سے دستے میں ایسے عظیم انسانوں نے پرورش پائی کہ دفاع مقدس کے دوران ان کی بہادری اور دلیری کے ہم ہمیشہ مقروض رہیں گے۔ انہوں نے ابراہیم کے زرخیز وجود سے خوشہ چینی کی اور اس کی رفاقت پر ناز کرتے تھے:ڈویژن ۲۷ حضرت رسولؐ کے بہادر چیف کمانڈر شہید رضا چراغی، اسی ڈویژن کے ڈپٹی چیف کمانڈر شہید رضا دستوارہ، اسی ڈویژن کے ایریا کمانڈر شہید حسن زمانی، میثم بٹالین کے کمانڈر اِن چیف شہید سید ابو الفضل کاظمی، حُنین بٹالین کے کمانڈر اِن چیف شہید رضا غودینی ، مسلم ابن عقیل بریگیڈ کے ڈپٹی بریگیڈیر شہید علی اوسط، مالک بٹالین کے کمانڈر اِن چیف شہید داریوش ریزہ وندی، مقداد بٹالین کے ڈپٹی کمانڈرز شہید ابراہیم حسامی اور شہید ہاشم کلہر، اسی ڈویژن کے لیے جاسوسی کے فرائض سر انجام دینے والے کمانڈر شہید جواد افراسیابی اور شہید علی خرم دل اور اسی طرح دفاع مقدس کے اور بھی بہت سارے عظیم کمانڈر حضرات جو اس وقت بھی اسلامی نظام کی قابل فخر شخصیات شمار ہوتی ہیں۔

Comments (0)

Rated 0 out of 5 based on 0 voters
There are no comments posted here yet

Leave your comments

  1. Posting comment as a guest. Sign up or login to your account.
Rate this post:
Attachments (0 / 3)
Share Your Location