شهید ابراهیم هادی

شهادت اصغر وصالی

 

 1980؁ کے محرم میں ایک اہم واقعہ پیش آ گیا۔ اصغر وصالی اور علی قربانی اپنے جوانوں کو لے کر سرپل ذہاب سے گیلان غرب آ گئے۔ طے یہ پایا کہ دشمن کے ٹھکانوں کی صحیح معلومات لے کر شہر کے شمالی حصے سے اپنے حملوں کا آغاز کیا جائے۔ شہید اندرزگو چھاپہ مار دستہ ان دنوں نیا نیا تشکیل پایا تھا۔ دشمن کے کچھ ٹھکانوں کی معلومات اکٹھی کر لی گئی تھیں۔ شب عاشور کو سارے جوان کیمپ میں جمع ہو گئے اور ایک باشکوہ عزاداری کا انعقاد کیا گیا۔ ان مجالس میں ابراہیم کی نوحہ خوانی اور منقبت خوانی آج بھی بہت سے جوانوں کے ذہنوں میں موجود ہے۔ وہ عجیب و غریب جذبے سے پڑھا کرتا تھا۔ اصغر وصالی عزاداروں کی سالاری کے فرائض انجام دیتا تھا۔ عاشور کے دن اصغر اپنے کچھ جوانوں کو لے کر دشمن کے ٹھکانوں کی معلومات لینے کے لیے برآفتاب کے علاقے میں چلا گیا۔ ظہر کے نزدیک خبر پہنچی کہ ان کی عراقی فوجیوں کے ساتھ مڈبھیڑ ہو گئی ہے۔ ہمارے جوان دوڑ کر وہاں پہنچے اور دشمن بھی پیچھے ہٹ گیا مگر ۔۔۔ علی قربانی شہید ہو چکا تھا۔ شدید زخمی ہو جانے کی وجہ سے اصغر کے زندہ رہنے کی امید بھی دم توڑ گئی تھی۔ ہم اصغر وصالی کو جلدی سے اٹھا کر اپنے کیمپ میں واپس آ گئے۔ بالآخر وہ بھی شہداء کے ساتھ جا ملا۔ اصغر کی شہادت کے بعد میں نے ابراہیم کو دیکھا کہ وہ بلند آواز سے روتے ہوئے کہہ رہا تھا: ’’کوئی نہیں جانتا کہ ہم نے کتنا عظیم کمانڈر کھو دیا ہے۔ ہمارے انقلاب کو اصغر جیسوں کی شدید ضرورت ہے۔‘‘ اصغر کے بھائی کو شہید ہوئے ابھی چالیس دن نہیں ہوئے تھے کہ وہ بھی ظہر عاشور کے وقت درجہ شہادت پر فائز ہو گیا تھا۔ ابراہیم، اصغر کی تشییع جنازہ کے لیے تہران آیا اور اس کی پیکان کار جو گیلان غرب میں رہ گئی تھی، ساتھ لے آیا۔ اگرچہ گاڑی کی حالت یہ تھی کہ گولیوں اور چھروں کی وجہ سے اس کی باڈی پر کوئی جگہ سلامت نہیں رہی تھی۔ شہید وصالی کی تدفین کے بعد ہم جلد ہی محاذ پر واپس لوٹ گئے۔ ابراہیم کہتا تھا: ’’اصغر نے شہادت سے کچھ دن پہلے اپنے بھائی کو خواب میں دیکھا تھا۔ اس کے بھائی نے کہا تھا کہ اصغر، تم روز عاشورا کو گیلان غرب میں شہید ہو جاؤ گے۔‘‘ اگلے دن دستے کے جوانوں نے اصغر کے لیے مجلس ختم و ترحیم رکھی اور عزاداری کا انتظام کیا۔ اس کے بعد ان سب نے آپس میں پیمان باندھا کہ  خون کے آخری قطرے تک محاذ پر رہیں گے اور اصغر کے خون کا انتقام لیں گے۔ جواد افراسیابی اور بعض جوانوں نے کہا: ’’عزاداروں کی طرح ہم اپنی داڑھی اس وقت تک چھوٹی نہیں کریں گےجب تک کہ صدام کو اس کے اعمال کی سزا نہ دے دیں۔‘‘

Comments (0)

Rated 0 out of 5 based on 0 voters
There are no comments posted here yet

Leave your comments

  1. Posting comment as a guest. Sign up or login to your account.
Rate this post:
Attachments (0 / 3)
Share Your Location