شهید ابراهیم هادی

انعام

 

مغربی علاقے میں ہماری ریکی مکمل ہو چکی تھی۔ ہم نے اپنے جوانوں کو پیچھے واپس کر دیا تھا۔ ریکی ختم ہونے کے بعد ہم نے ایک ایک کر کے سارے مورچے دیکھے۔ کوئی باقی نہیں بچا تھا۔ ہم آخری نفر تھے جو واپس ہو رہے تھے۔ آدھی رات کو ایک بجے کا وقت تھا۔ ہم پانچ لوگ تھوڑی دیر تک چلتے رہے۔ میں نے ابراہیم سے کہا: ’’آغا ابرام! بہت تھکاوٹ ہو رہی ہے۔ اگر کوئی مشکل نہ ہو تو یہاں کچھ دیر کے لیے سستا لیں۔‘‘ ابراہیم نے میری بات کی تائید کی اور ہم ایک مناسب جگہ ڈھونڈ کر آرام کرنے لگے۔ ابھی ہماری آنکھ بھی نہ لگی تھی کہ مجھے محسوس ہوا کہ دشمن کی طرف سے کوئی ہمارے نزدیک ہوتا جا رہا ہے۔ میں اچانک اپنی جگہ سے اچھل پڑا اور ایک کونے سے جھانکنے لگا۔ میرا اندازہ صحیح تھا کیونکہ پورے چاند کی روشنی میں سب کچھ صاف صاف دکھائی دے رہا تھا۔  ایک عراقی کسی کو اپنے کندھوں پر اٹھائے ہمارے نزدیک ہوتا جا رہا تھا۔ میں نے بہت آہستہ سے ابراہیم کو آواز دی۔ آس پاس اچھی طرح دیکھا۔ عراقی کے علاوہ وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔ جب وہ ہمارے بالکل نزدیک پہنچ گیا تو اچانک میں نے اپنے مورچے سے باہر کی طرف چھلانگ لگا دی اور اس عراقی کے سامنے آ گیا۔ عراقی فوجی بہت ڈر گیا تھا۔ وہ وہیں زمین پر بیٹھ گیا۔ اچانک میری نظر اس کے کندھوں پر پڑی۔ اس نے اپنے کندھوں پر ہمارے ایک بسیجی فوجی کو اٹھا رکھا تھا۔ وہ زخمی تھا اور وہیں رہ گیا تھا۔ میں بہت حیران ہوا۔ میں نے بندوق اپنے کندھے سےلٹکائی اور اپنے ساتھیوں کی مدد سے زخمی کو اس کے کندھے سے اتار  کر نیچے رکھا۔ رضا نے اس سے پوچھا: ’’تم کون ہو اور یہاں کیا کر رہے ہو؟‘‘ عراقی فوجی نے کہا: ’’تمہارے جانے کے بعد میں مورچوں میں گشت کر رہا تھا کہ اچانک اس جوان پر نظر پڑی۔ تمہارا یہ جنگجو درد سے دوہرا ہوا  جا رہا تھا اور مولا امیر المومنین علیہ السلام اور امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کو پکار رہا تھا۔‘‘ میں نے سوچا کہ جب تک اندھیرا ہے اور بعثی اس طرف نہیں آ جاتے،مولا علی علیہ السلام کی خاطر، میں اس جوان کو ایرانی مورچوں  تک پہنچا کر واپس آ جاؤں گا۔‘‘ اس کے بعد وہ کہنے لگا: ’’تم ہم شیعہ فوجیوں کو عراقی بعثی افسروں کی طرح مت سمجھو۔ ہم تو تمہارے ساتھ لڑنے پر مجبور ہیں۔‘‘ میں اپنی جگہ سے ہل کر رہ گیا۔ ابراہیم نے اس عراقی فوجی سے کہا: ’’اب اگر تم چاہو تو یہاں رہ جاؤ اور واپس نہ جاؤ۔ تم ہمارے شیعہ بھائی ہو۔‘‘ اس عراقی فوجی نے اپنی قمیص کی جیب سے ایک تصویر نکال کر کہا: ’’یہ میرے گھر والے ہیں۔ اگر میں تمہاری فوج کے ساتھ مل جاؤں تو صدام انہیں قتل کر دے گا۔‘‘ اس کے بعد وہ تعجب سے ابراہیم کے چہرے کو غور سے دیکھنے لگا۔ کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد عربی لہجے میں پوچھنے لگا: ’’أَنْتَ ابراھیم ہادی؟!‘‘ ہم سب ساکت رہ گئے اور حیرانی سے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے۔ اس جملے کو ترجمے کی ضرورت نہ تھی۔ ابراہیم نے بھی آنکھیں سکیڑ کر  حیرت سے مسکراتے ہوئے اس سے پوچھا: ’’تم میرا نام کیسے جانتے ہو؟!‘‘ میں نے مذاق کرتے ہوئے کہا: ’’ابرام بھائی، میں نہ کہتا تھا کہ عراقیوں میں بھی تمہارے دوست موجود ہیں!‘‘ عراقی فوجی کہنے لگا: ’’ایک ماہ پہلے آپ کی اور آپ کی فوج کے کچھ اور کمانڈرز کی تصویریں ہماری ساری یونٹوں میں تقسیم کی گئی تھیں اور کہا گیا تھا کہ جو کوئی بھی ان ایرانی کمانڈروں کا سر لائے گا اسے صدام کی طرف سے بہت بڑا انعام دیا جائے گا۔‘‘ انہی دنوں ہم تک خبر پہنچ چکی تھی کہ مغربی سپاہ کے کمانڈرز میں سے ایک کو اندرزگو گروپ کا کمانڈر مقرر کیا گیا ہے اور وہ اپنا چارج سنبھالنے گیلان غرب کی طرف نکل آیا ہے۔ ہم بھی منتظر تھے مگر اس کمانڈر کا کچھ پتا نہ چلا۔ اب جبکہ یہ عراقی فوجی ہمارے کمانڈروں کے نام بتا رہا تھا تو ہمیں معلوم ہوا کہ جمال تاجیک نامی ایک بسیجی جو کچھ دنوں سے ہمارے گروہ میں شامل ہو کر جنگ لڑ رہا تھا، وہ وہی کمانڈر ہے۔ میں اور ابراہیم کچھ دوستوں کو لے کر اس کے پاس پہنچے اور اس سے پوچھا: ’’آپ نے اپنا تعارف کیوں نہیں کروایا؟ بتایا کیوں نہیں کہ آپ اس گروہ کے کمانڈر ہیں؟‘‘ جمال نے ہماری طرف دیکھتے ہوئے کہا: ’’مجھے یہ کمانڈ اس لیے دی گئی تھی کہ کام ہو۔ خدا کا شکر کہ یہاں کام بہت ہی اچھے طریقے سے انجام دیا جا رہا ہے۔ اور میں بھی آپ لوگوں کے درمیان رہ کافی لطف اندوز ہو رہا ہوں۔ خدا کا شکر بھی ادا کرتا ہوں کہ اس نے آپ جیسے دوستوں سے ملوایا۔ آپ لوگ بھی کسی کو کچھ مت کہیے گا تا کہ ہمارے جوانوں کی نظر میرے بارے میں تبدیل نہ ہو جائے۔‘‘ جمال کچھ عرصہ بعد معرکہمطلع الفجر میں جام شہادت نوش کر گیا۔ اس وقت وہ ایک ہراوَل بٹالین کا کمانڈر تھا۔

Comments (0)

Rated 0 out of 5 based on 0 voters
There are no comments posted here yet

Leave your comments

  1. Posting comment as a guest. Sign up or login to your account.
Rate this post:
Attachments (0 / 3)
Share Your Location